پاکستان تحریک انصاف اور اپوزیشن اتحاد کا مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا اہم اجلاس آج قومی اسمبلی میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر محمود خان اچکزئی اور سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر علامہ ناصر عباس نے کی۔
اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان، سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ، پی ٹی آئی مرکزی سینئر رہنما و سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسدقیصر ، چیف وہپ ملک عامر ڈوگر، بیرسٹر علی ظفر، لطیف کھوسہ سمیت دیگر ارکانِ پارلیمان نے شرکت کی۔
چیف وہپ ملک عامر ڈوگر نے اجلاس کی کارروائی چلائی، ایجنڈا پیش کیا اور اپوزیشن لیڈران کو خوش آمدید کہا۔ یہ اجلاس بانی چیئرمین عمران خان کی جانب سے اپوزیشن لیڈرز کی نامزدگی کے بعد مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا پہلا اجلاس تھا، جس میں اپوزیشن کے متحدہ لائحہ عمل اور آئندہ پارلیمانی حکمتِ عملی پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔
اجلاس میں بیرسٹر علی ظفر اور سلمان اکرم راجہ نے اراکین کو 27ویں آئینی ترمیم کے مجوزہ مسودے پر بریفنگ دی۔ ارکان نے ترمیم کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی غور کیا اور اس پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
سینئر رہنما لطیف کھوسہ نے آئینی عدالت کے مجوزہ قیام پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچے اور عدلیہ کی آزادی کے منافی ہیں۔ اجلاس کے شرکاء نے متفقہ طور پر اس مؤقف کا اظہار کیا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے آئین پاکستان، سپریم کورٹ، جمہوریت اور دیگر آئینی اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جو کسی صورت قابلِ قبول نہیں۔
ارکانِ پارلیمان نے عزم کیا کہ وہ آئین کی بالادستی، عدلیہ کی آزادی اور جمہوری اقدار کے تحفظ کے لیے پارلیمان کے اندر اور باہر بھرپور جدوجہد جاری رکھیں گے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ مشترکہ اپوزیشن اجلاس میں اس مجوزہ ترمیم کے خلاف پارلیمانی اور عوامی سطح پر مزاحمتی حکمتِ عملی طے کی جائے گی۔