یہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے ہزار سجدوں سے دیتا ہے آدمی کو نجات

Pakistan
Joined October 2016
عمران خان کا فلسطین پر مؤقف ہمیشہ سے واضح اور دو ٹوک ہے۔
Waqar Ahmed Shaikh retweeted
پروفیسر ڈاکٹر جاوید اقبال وزیراعظم عمران خان سے ملے تھے اور گراں قدر تجاویز دی تھیں۔ ڈاکٹر صاحب کی practical purposals سونے کے حروف سے لکھنے کے قابل تھیں/ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے ان پر عمل درآمد نہیں ہوا۔ وزیراعظم صاحب نے جواب میں جنرل باتیں کیں لیکن ڈاکٹر صاحب کی قیمتی معروضات پر تبصرہ نہيں کیا۔ البتہ بعد میں بلا کر توجہ سے سنا۔ جب عمران خان صاحب وزیراعظم بن کر واپس آئیں تو سب سے پہلے ڈاکٹر جاوید اقبال کی ان تجاویز پر عمل ہونا چاہئے۔ @
اے لوگوں! کہیں فیلڈ مارشل کے خلاف بات کرکے خود کو گمراہی میں مت ڈال لینا🤣 بیشک حکمران ظالم ہیں اور انہیں جہنم کا مزہ چکھنا ہی ہوگا🤗 #ایسے_دستور_کو_میں_نہیں_مانتا
Waqar Ahmed Shaikh retweeted
۲۷ وی ترمیم سے شاعر کی کیا مراد ہے؟ ۱) موگیمبو ڈر گیا ۲) مجھ کو رانا جی معاف کرنا، نہیں تو میں خود کردوں گا ۳) کتنے آدمی تھے؟ پچیس کڑور میں صرف ایک، جس کی وجہ سے پورا آئین بدلنا پڑ رہا ہے ۴) فیلڈ مارشل گوگو نام ہے میرا، عوام کا ہی نہیں، فوج کے اداروں کا بھی ڈکٹیٹر ہوں ۵) اک چٹکی ایکسٹینشن کی قیمت تم کیا جانو شمشاد بابو ۶) بڑے بڑے دیشوں میں چھوٹے چھوٹے لوگ خد کو خدا سمجھتے رہتے ہیں ان کی مراد کچھ بھی ہو مگر ایک بات یہ بھی ہے کہ: پکچر ابھی باقی ہے میرے دوست #ایسے_دستور_کو_میں_نہیں_مانتا
تحریکِ انصاف کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو 27 ویں آئینی ترمیم میں ووٹ دینے کے بعد احتجاجاً مستعفی! میرے خاندان کے 10 افراد کو اغواء کیا گیا تھا۔ 26 ویں ترمیم کے وقت بھی میری بیوی کو اغواء کر لیا گیا تھا۔ تحریکِ انصاف نے میرے لئے کوئ آواز نہیں اٹھائ۔ #ایسے_دستور_کو_میں_نہیں_مانتا
1
1
ڈاکٹر عارفہ سیدہ زہرہ ایک ممتاز تعلیمی رہنما، دانشور اور محقق تھیں۔ ان کی علمی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ تعلیم اور سماجی علوم میں ان کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔ ان کے انتقال سے علم و ادب کا ایک درخشاں اور روشن باب بند ہو گیا😢
Waqar Ahmed Shaikh retweeted
Replying to @RoymukhtarRoy
بہت زوردار نکتہ ہے سر اگرچہ 1973 کا آئین اپنی جگہ تاریخی پیش رفت تھی، مگر یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ وہ ایک سیاسی مفاہمت کا دستاویز زیادہ تھا، قومی اصولوں کا منشور کم۔ جب آئین سیاسی بقا کے ہتھیار میں بدل جائے تو وہ قوم کے ضمیر کی ترجمانی نہیں کرتا۔ بھٹو کا آئین ہو یا آج کی ترمیمات یہ سب اقتدار کے ریاضیاتی فارمولے ہیں، نظریاتی خاکے نہیں۔ پاکستان کو اب ایک ایسا آئین درکار ہے جو “جاگیردارانہ سیاست” نہیں بلکہ “جدید ریاستی اخلاقیات” سے ہم آہنگ ہو۔ وہ آئین جو طاقت کی مرکزیت نہیں، قوم کی خودداری کی ضمانت دے۔
5
10
سنا ہے پاکستان میں ایک اسلامی شرعی عدالت بھی ہوا کرتی تھی🤔 اگر اب بھی قائم ہے تو ذرا دیکھ لیں کہ 27 ویں آئینی ترمیم اسلام اور شریعت سے متصادم تو نہیں ہے۔ #ایسے_دستور_کو_میں_نہیں_مانتا #راستہ_ایک_آزادی_یا_موت
1
1
سیدہ عارفہ کے جانے سے علم و ادب اور شائستگی کا ایک اور باب ختم ہوا۔ اللہ تعالیٰ مغفرت فرمائے 🤲
آئین کا جنازہ تھا بہت دھوم سے نکلا #آئینی_ترامیم_اداروں_کی_تباہی
1
1
یہ بزدلی کی سیاست ہے اس صدی کا کمال کہ تیر چلتے رہیں اور کمان دکھائی نہ دے دیا ہے شہر کے حاکم نے یہ اپنی فوج کو حکم کہ اس قبیلے کا کوئی جوان دکھائی نہ دے #راستہ_ایک_آزادی_یا_موت #خان_کی_للکار_آزادی_یا_موت
3
2
0
مانا کہ لیڈر عوامی ہے لیکن احتیاط کریں کیونکہ اپوزیشن بہت حرامی ہے🤗 #راستہ_ایک_آزادی_یا_موت
2
3
0
Waqar Ahmed Shaikh retweeted
وہ خوشی نہیں، بددعا ہوتی ہے۔ یہ چند دن پہلے کی بات ہے۔ مجھے ایک شادی میں جانا پڑا۔ دل میں خوشی تھی، مگر جو منظر میرے سامنے آیا… اُس نے دل ہلا کر رکھ دیا۔ بارات پہلے ہی دو گھنٹے لیٹ تھی — سات بجے کا وعدہ، نو بجے کی آمد۔ مگر اصل دھچکا تب لگا جب بارات نے دروازہ پار کیا۔ یکایک ڈھول کی تھاپ گونجنے لگی، اور پھر… پیسے۔ اُڑتے ہوئے پیسے۔ درجنوں نہیں، سینکڑوں نوٹ فضا میں اچھالے جا رہے تھے۔ لوگ پاگلوں کی طرح لپک رہے تھے، ایک دوسرے پر گر رہے تھے، کپڑے پھٹ رہے تھے، چیخوں اور ڈھول کے شور میں انسانیت دب گئی تھی۔ پھر اچانک دلہے کا بھائی گاڑی کی طرف بھاگا، دو بڑے تھیلے نکالے — جن میں موبائل فون بھرے ہوئے تھے — اور وہ بھی آسمان کی طرف پھینکنے لگا۔ لمحے بھر میں منظر ایک جنگل بن گیا۔ نوٹ اور فون زمین پر گر رہے تھے اور لوگ حیوانوں کی طرح ان پر ٹوٹ رہے تھے۔ کسی کا جوتا گم ہو گیا، کوئی نالی میں گر پڑا، کوئی بچے کو دھکا دے کر آگے بڑھا۔ خوشی نہیں، بھوک نہیں… یہ غربت کی چیخ تھی، جو ڈھول کی آواز میں دب کر بھی سنائی دے رہی تھی۔ میں یہ سب دیکھ رہا تھا۔ دل میں بار بار سوال اٹھ رہا تھا: کیا یہ شادی ہے؟ یا غربت اور امارت کا تمسخر؟ کیا یہ خوشی ہے؟ یا ضرورت مندوں کی بے بسی کا تماشا؟ میری نظر اِدھر اُدھر بھٹکتی رہی کہ اچانک ایک بزرگ پر ٹھہر گئی۔ وہ سب سے پیچھے کھڑے تھے… دبلے، کمزور، شاید دن بھر کچھ نہ کھایا ہو۔ اُن کے قدم آگے بڑھتے تھے، مگر فوراً رک جاتے تھے۔ ہاتھ ذرا سا اوپر اٹھتا، پھر شرم کے مارے نیچے گر جاتا۔ اُن کی آنکھوں میں ایک طوفان تھا — بھوک کی چبھن، ضرورت کی آگ، اور عزت کی آخری سانسیں۔ وہ کچھ لمحے نوٹوں اور فونوں کے ڈھیر کو دیکھتے، پھر پیچھے ہٹ جاتے۔ جیسے دل کہہ رہا ہو: “چل اٹھ، کچھ لے جا… شاید گھر میں بہت ضرورت ہو” اور روح روک رہی ہو: “نہیں… بھوک قبول کر لے، مگر ہاتھ نہ پھیلا۔” میں وہ منظر آج تک نہیں بھول پایا۔ جیسے پوری قوم کی غربت، بے بسی، اور عزتِ نفس اُس ایک بزرگ کے لرزتے ہاتھ میں سمٹ آئی ہو روایات کا اپنا حسن ہوتا ہے—رشوت و شوکت کا نہیں۔ شادی، میل جول اور خوشیوں کا اظہار فطری ہے۔ مگر جب دکھانے کے لئے خرچ کرنا مگر سچا ارادہ چھوڑ کر صرف تاثر بچانے کا ذریعہ بن جائے — تب وہ رسم لعنت بن جاتی ہے۔ آج کے دور میں یہ بات واضح ہے: پیسے ہوا میں پھینکنا عزت نہیں، فضول خرچی ہے؛ اور جب یہی فضول خرچی گلیوں کے غریب کو ذلت میں ڈال دے تو یہ ہمارا ایمان اور ہماری انسانیت دونوں شرمندہ کرتی ہیں۔ یہ مسئلہ صرف پیسے اُڑانے کا نہیں — پورا معاشرتی ڈھانچہ بگڑ چکا ہے۔ اور جب پورا معاشرہ بگڑ جائے تو پھر ہر مسئلے کی جڑ میں دُہرا معیار، دکھاوا، جہالت اور ظلم چھپا ہوتا ہے۔ عملی حل — تبدیلی کے لیے نکات 1) “ون ڈِش” — یہ قانون نہیں، مذاق ہے کاغذوں میں بڑا سخت “One Dish Rule” نافذ ہے۔ مگر حقیقت؟ یہ قانون بھی پاکستان کے باقی تمام قوانین کی طرح صرف غریب کے لیے ہے۔ اگر آپ کے پاس پیسہ ہے، تعلقات ہیں، ووٹ بینک ہے، یا سفارش ہے تو آپ چاہے سو ڈشیں رکھیں — کوئی نہیں پوچھتا۔ 2) دِکھاوے اور فضول خرچی کرنے والوں کا سماجی بائیکاٹ ہونا چاہیے ہماری سوسائٹی اس وقت سب سے زیادہ بے غیرت تب ہوتی ہے جب دکھاوے پر تالیاں بجاتی ہے اور عزتِ نفس کو کچلنے پر خاموش رہتی ہے۔ جو لوگ شادیاں نمائش بنا دیتے ہیں… جو ضرورت مندوں کی بے بسی کو “تفریح” سمجھتے ہیں… جو نوٹ اور موبائل پھینک کر گلی کے غریب بچوں کو جانوروں کی طرح لڑواتے ہیں… ایسے لوگوں کی تقریبات میں شرکت ہی گناہ ہے۔ انہیں چاہئے کہ پورا محلہ، رشتہ دار، دوست — سوشل بائیکاٹ کریں۔ جب ان کا تماشا دیکھنے والا ہی کوئی نہ بچے گا، تو اُن کا دکھاوا خود ہی مر جائے گا۔ 3) جہاں شادی ہو — پورے محلے کی صفائی دلہا کے خرچے پر اصل ترقی یہ ہے: جہاں شادی ہو، اُس گلی، اُس محلے، اُس علاقے کی مکمل صفائی کرائی جائے — اور خرچہ دلہا برداشت کرے۔ تاکہ وہ بھی سوچے: “جتنا زیادہ دکھاوا کروں گا، اتنا زیادہ خرچہ آئے گا۔” یوں خرچ دکھاوے سے ضرورت کی طرف خود ہی منتقل ہونے لگے گا۔ 4) برادری فنڈنگ: غریب کی شادی، پورا محلہ مل کر کرے ہر محلے، ہر گاؤں، ہر برادری کو ایک Social Community Chest بنانا چاہیے۔ ہر گھر اس میں ماہانہ چند سو روپے ڈالا کرے۔ یہ فنڈ استعمال ہو: غریب گھرانوں کی شادیاں بیواؤں کی مدد ہنگامی میڈیکل اخراجات تعلیم کے لیے سپورٹ یوں “لوٹ مار والی شادی” کی جگہ “محبت اور مدد والی شادی” کلچر بن جائے گا۔ 5) سوشل میڈیا — اچھائی کو پھیلائیں، دکھاوے کو نہیں آج کا زمانہ سوشل میڈیا الگورتھم کا ہے۔ جس چیز کو زیادہ لائکس ملے — وہی اگلی نسل کے سامنے “Ideal” بن کر آتی ہے۔ لیکن ہم کیا کرتے ہیں؟ نوٹ لوٹنے کی ویڈیوز، دکھاوے کی تصویریں، فائرنگ کے کلپس… 👇
5
25
99
Waqar Ahmed Shaikh retweeted
مریم نواز سے پہلے ایسا ظلم چنگیز خان کی وحشی بیٹی نے خراسان (موجودہ مشہد اور ہیرات) میں کیا تھا۔ جب انسان ختم ہوگئے تو اس نے پرندوں، بلیوں اور کتوں کو بھی مارنے کا حکم دیا۔ ہارون الرشید صاحب درست اسے کلیجہ چبانے والی عورت کہتے ہیں۔ نیچے عثمان عادل صاحب کی چونکا دینے والی تحریر پڑھیں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بے زبانوں پہ شب خون یہ واقعہ 6 نومبر کا ہے داتا کی نگری فجر کی اذانوں سے گونج رہی تھی۔ عین اس وقت داتا دربار سے ملحقہ مشہور ٹولنٹن مارکیٹ، جسے پرندہ مارکیٹ بھی کہا جاتا ہے، ایک بڑے آپریشن کا نشانہ بنی۔ پولیس کی بھاری نفری اور حال ہی میں تشکیل پانے والی پیرا فورس ٹیپا کے اہلکار بڑی تعداد میں بلڈوزر اور کرینیں لے کر یہاں موجود دوکانوں کو مسمار کرنے لگے۔ دوکانداروں پر یہ خبر برق بن کر گری، وہ ہڑبڑا کر اٹھے اور دوڑتے ہوئے اپنی دوکانوں پہ پہنچے، جہاں ان کی عمر بھر کی پونجی لگی تھی۔ مارکیٹ کے صدر نے روتے ہوئے بتایا کہ ہم آپریشن کی نگرانی کرنے والے افسروں کی منتیں کرتے رہے۔ سفید ریش بزرگ ان کے پاوں پڑ گئے کہ ہمیں اتنی مہلت تو دے دو کہ اپنا سامان اور پرندے وغیرہ نکال پائیں، لیکن جواب ملا کہ ہمیں اوپر سے (یعنی مریم نواز سے) آرڈر ہے۔ اس مارکیٹ میں 160 دوکانیں ہیں، جن کا کرایہ حکومت کو جاتا ہے۔ یہاں پرندے، خرگوش اور بلیاں بڑے پیمانے پر فروخت کی جاتی ہیں۔ خبریں ہیں کہ داتا دربار کی توسیع کے منصوبے کے تحت اس مارکیٹ کو منہدم کیا گیا۔ انتظامیہ کا دعویٰ تھا کہ ہم نے پہلے نوٹس جاری کئے، لیکن صدر مارکیٹ نے اس کی نفی کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نے ایک دن پہلے مذاکرات کئے اور مطالبہ کیا کہ ان دوکانداروں کو متبادل جگہ فراہم کر کے اتنی مہلت دے دی جائے کہ وہ اپنا سامان اور پرندے یہاں سے نکال پائیں۔ ہمیں کہا گیا کہ آپ کے ساتھ کل بیٹھ کر معاملات طے کرتے ہیں، لیکن راتوں رات یہ خونی آپریشن مسلط کر دیا گیا۔ انتظامیہ نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ کوئی پرندہ یا جانور ہلاک نہیں ہوا، لیکن اب جو ویڈیوز وائرل ہو رہی ہیں، وہ کچھ اور کہانی سنا رہی ہیں۔ ملبے کے ڈھیر سے مرے ہوئے پرندے اور بلیاں برآمد ہو رہی ہیں۔ کئی نیم جان، کتنے بے سدھ، جو پنجروں میں بے بسی سے پھڑپھڑاتے رہے، جنہیں اتنی مہلت بھی نہ ملی کہ وہ اپنی جان بچانے کی خاطر بھاگ نکلتے۔ اس مارکیٹ کے صدر نے اشکبار آنکھوں سے بتایا کہ یہاں 16 دوکانیں ایسی تھیں جو بیواؤں کے لیے واحد ذریعہ آمدن تھیں۔ راتوں رات دوکانیں گرانے کی خبر سن کر دو بیوہ خواتین دل کا دورہ پڑنے سے فوت ہو گئیں۔ ایک بیٹی نے روتے ہوئے فون کیا کہ انکل! ہماری دوکان بھی گرا دی گئی۔ یہ خبر میرے بابا تک پہنچی تو وہ تو صدمے سے ہی مر جائیں گے۔ یہ ایک انسانی المیہ ہے، پورے 160 خاندانوں کا معاشی قتل اور ہو سکتا ہے ایک دوکان سے نجانے کتنی زندگیاں جڑی ہوں۔ کل تک جہاں پرندوں کی چہچہاہٹ تھی اور کبوتروں کی غٹر غوں، وہاں اب ملبے کے ڈھیر کے ساتھ معصوم پرندوں کی لاشیں اور ادھ موئی بلیوں کے سوا کچھ نہیں ہے۔ یا پھر ملبے کے ڈھیر پہ سینہ کوبی کرتے ہوئے وہ دوکاندار، جن کی روزی کا واحد ذریعہ راتوں رات چھین لیا گیا۔ جس دیس میں جیتے جاگتے انسانوں کی کوئی وقعت نہ ہو، بے رحم آپریشن میں سیدھی گولیاں برسا کر لاشے بھی غائب کر دیے جائیں، وہاں غنیمت ہے کہ پرندوں کی لاشیں نہیں اٹھائی گئیں۔ سوچتا ہوں ان بے زبانوں کی سسکیاں، کراہٹیں اور 160 گھرانوں کی بددعائیں منصف اکبر کے عرش کو ہلائیں گی کہ نہیں۔ عامر عثمان عادل نومبر 8، 2025
31
457
5
1,033
ایسے دستور کو، صبحِ بے نور کو میں نہیں مانتا، میں نہیں جانتا آمریت مردہ باد جمہوریت زندہ باد پاکستان پائندہ باد!
"آئین پاکستانی، عمرانی معاہدہ ہوتا ہے۔ آئین کے ساتھ کھلواڑ کیا جا رہا ہے۔ ہماری اپنی پارلیمنٹ آئین پر حملہ آور ہے اس لئے ہمارے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں، ہم عوام کے پاس جائیں گے۔ ہماری تحریک کل رات سے شروع ہو گی۔" عمران خان کی ہدایات کے مطابق تحریک تحفظ ائین پاکستان نے ملک گیر تحریک کا اعلان کر دیا
یہ اس زمانے کی کہانی ہے جب اولاد کی تربیت میں حلال و حرام کی تمیز ایک لازمی جزو ہوا کرتی تھی۔ نمود و نمائش کو بہت برا سمجھا جاتا تھا۔ ادب اور لحاض رکھنے والے لوگ معاشرے میں معتبر ٹھہرتے تھے۔ لیکن آج کے پاکستان میں یہ سب ایک خوب و خیال بن چکا ہے😢
Waqar Ahmed Shaikh retweeted
لیں جی۔ جعل سازی پھر فارغ مریم نواز کے نعرے نہیں لگوا سکتے وہ چوری کی وزیر اعلی ہے، خاتون کمانڈر صاحب سے بات کریں، نعرے لگوانے والا
پاکستانی نژاد آسٹریلوی ٹیسٹ کرکٹر عثمان خواجہ کی بیٹیاں اپنے والد کے ساتھ نماز کی ادائیگی کرتے ہوئے❤️
سالے چوتئے سمجھ ہی نہیں رہے ہیں😏
Waqar Ahmed Shaikh retweeted
خان کی بات پر عمل کر کہ خوشحال ہو گیا